نئی دہلی، 7/اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) اپوزیشن پارٹیوں نے فرضی گؤرکشکو ں کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے دئے گئے بیان کوسراسر منافقت قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ گؤرکشا کے نام پر دہشت گردی پھیلا رہے لوگ ان ہی کے نظریاتی ہمسفرہیں۔کانگریس لیڈر منیش تیواری نے گزشتہ سال ہوئے دادری سانحہ پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور الزام لگایا کہ وزیر اعظم کا رویہ غلط ہے۔تیواری نے سوال کیا کہ وہ آر ایس ایس سے وی ایچ پی کو تحلیل کرنے کو کیوں نہیں کہتے، وہ بجرنگ دل کے عہدیداروں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کرتے؟۔کانگریس رہنما نے کہا کہ یہ ان کے نظریاتی ہمسفر ہیں جو ملک بھر میں گورکشا کے نام پر جرائم کرتے ہیں اور غیر یقینی صورتحال اور دہشت کا ماحول بناتے ہیں۔اس لئے وزیر اعظم آج جو کہہ رہے ہیں وہ نفاق ہے اور مکمل طورپر دکھاوا ہے۔جے ڈی یو لیڈر پون ورما نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نے یہ پیغام پہلے دیا ہوتا تو فرضی گورکشکو ں کے خطرے کو روکا جا سکتا تھا۔ورما نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نے یہ پیغام پہلے دیا ہوتا تو ہمیں گؤرکشک پورے ہندوستان میں پھیلتے نظر نہیں آتے،وہ ہر بات پر ٹوئٹ کرتے ہیں لیکن اس معاملے پر خاموش رہے،خاموشی توڑنے کا استقبال ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اتنی دیر کیوں؟۔
سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ نے حکمراں پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کئی ایسے مسائل ہیں جن پر عوام وزیر اعظم کی بات سننا چاہتی ہے اور ان میں دلتوں پرکئے گئے ظلم بھی شامل ہے۔راجہ نے سوال کیا کہ اپنی ہی ریاست گجرات میں ہوئے ظلم پر وزیر اعظم نے ایک بھی لفظ کیوں نہیں بولا؟۔بہر حال بی جے پی نے مودی کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا حملہ سیاسی دیوالیہ کی بہترین مثال ہے۔بی جے پی کے قومی سکریٹری سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ گورکشا کے نام پر سماج دشمن عناصر جو کچھ کر رہے ہیں، اس پر اپنی ناراضگی جتانے کے لئے وزیر اعظم کی جانب سے اس سے زیادہ سخت الفاظ کا استعمال نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ چونکہ حزب اختلاف کے پاس وزیر اعظم کے خلاف بولنے کے لئے کچھ نہیں ہے، تو وہ اپنی ناکامی چھپا رہا ہے اور مرکز پر انگلیاں اٹھا رہا ہے۔